( عید غزل 2 ) ہم کو دکھائے کیا کیا کرامت اس عید نے
عید کے بعد کی۔۔ عید غزل۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہم کو دکھائے کیا کیا کرامت اس عید نے
توڑی ہے ہم پہ کیسی قیامت اس عید نے
ہر بار کی طرح مرا دل رو رہا ہے آج
توڑی ہے دل کی پھر سے عمارت اس عید نے
وہ میرا یار تھا ہی نہیں ہو گیا یقیں
کر دی ہے آج پھر سے وضاحت اس عید نے
مر مر کے جیتا آیا ہوں اس عید تک مگر
رد کر دی پیار کی یہ ضمانت اس عید نے
اس آرزو میں ہم نے تھے سجدے بہت کیے
سب کر دی ضائع میری عبادت اس عید نے
کر ڈالا مجھ کو پھر سے اکیلا نہ جانے کیوں
کر کے مرے غموں کی قیادت اس عید نے
آئی تھی میری زندگی میں پھر چلی گئی
اس بار بھی نہ دی ہے محبت اس عید نے
ہر بار کی طرح سنو اس بار بھی حمید
کر دی ہے ہم کو کافی نصیحت اس عید نے
حمید اللہ خان حمید
_____________________
Mohammed urooj khan
20-Apr-2024 12:42 PM
👌🏾👌🏾👌🏾👌🏾
Reply
Hameed Ullah Khan Hameed
20-Apr-2024 10:57 PM
❤️❤️❤️
Reply
HARSHADA GOSAVI
18-Apr-2024 11:46 AM
V nice
Reply
Hameed Ullah Khan Hameed
19-Apr-2024 03:07 AM
Thank you ❤️❤️
Reply
Reena yadav
17-Apr-2024 02:05 PM
👍
Reply
Hameed Ullah Khan Hameed
17-Apr-2024 08:11 PM
❤️❤️
Reply